Updated: September 03, 2025, 10:17 PM IST
| New Delhi
وزارت داخلہ کے جاری کردہ ایک حکم نامے کے مطابق غیر ملکی اقلیتوں جن میں ہندو، سکھ، بدھسٹ، جین، پارسی اور عیسائی شامل ہیں، جن کا تعلق افغانستان، بنگلہ دیش، اور پاکستان سے ہو، اگر وہ ۳۱؍ دسمبر ۲۰۲۴ء کو یا اس سے قبل ہندوستان میں داخل ہوئے ہوں تو انہیں بنا پاسپورٹ یا سفری دستاویز کے ہندوستان میں ٹھہرنے کی اجازت ہوگی۔
وزارت داخلہ کے جاری کردہ ایک حکم نامے کے مطابق غیر ملکی اقلیتوں جن میں ہندو، سکھ، بدھسٹ، جین، پارسی اور عیسائی شامل ہیں، جن کا تعلق افغانستان، بنگلہ دیش، اور پاکستان سے ہو، اگر وہ ۳۱؍ دسمبر ۲۰۲۴ء کو یا اس سے قبل ہندوستان میں داخل ہوئے ہوں تو انہیں بنا پاسپورٹ یا سفری دستاویز کے ہندوستان میں ٹھہرنے کی اجازت ہوگی۔شہریت ترمیمی ایکٹ (CAA)، جو گزشتہ سال نافذ ہوا، نے شہریت کی اہلیت کو صرف افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے آنے والے غیر مسلم اقلیتوں کے لیے بڑھایا جو۳۱؍ دسمبر۲۰۱۴ء کو یا اس سے پہلے ہندوستان میں داخل ہوئے تھے۔ اس کے برعکس نئی ہدایت ۳۱؍ دسمبر ۱۹۲۴ء تک آنے والوں کو بغیر پاسپورٹ یا سفری دستاویز کے ہندوستان میں رہنے کی اجازت دیتی ہے۔لیکن یہ انہیں شہریت کا خودکار راستہ فراہم نہیں کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اقلیتی تعلیمی اداروں کیلئے حکومت کا نیا فرمان
واضح رہے کہ ۲۰۱۹ء کا شہریت ترمیمی ایکٹ ان اقلیتوں کو جنہوں نے اپنے ملک میں ظلم کا شکار ہوکر راہ فرار اختیار کی ہے، ہندوستان میں رہنے کی اجازت دیتا ہے۔ اس کی دفعات میں مسلمانوں کا استثنیٰ ان کے ممکنہ حق رائے دہی سے محروم ہونے کے خدشات کو جنم دیتا ہے۔اس کی وجہ سے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے، ہزاروں لوگوں نے امتیازی سلوک اور ہندوستان کے سیکولر اصولوں کے خاتمے پر تشویش کا اظہار کیا۔